Skip to main content

[vu-students] ایسے لوگ اب پھرکبھی لوٹ کرنہیں آئیں گ






 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ایسے لوگ اب پھر کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے

نوٹ: اس ایمیل کو پڑھتے ہوئے کسی لمحے آپکو اپنی آنکھوں میں نمی سی محسوس ہو تو  جہاں اپنی مغفرت کی دعاء کیجئے وہان اس خاکسار کو بھی یاد کر لیجیئے گا۔

دو نوجوان  سیدنا عمر  رضی اللہ عنہ  کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص  کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اسکی طرف انگلی کر کے کہتے ہیں یا عمر  یہ ہے وہ شخص!

سیدنا عمر   ان سے پوچھتے ہیں ، کیا کیا ہے اس شخص نے؟

یا امیر المؤمنین، اس نے ہمارے باپ کو قتل  کیا ہے۔

کیا کہہ رہے ہو، اس نے تمہارے باپ کو قتل کیا ہے؟ سیدنا عمر پوچھتے ہیں۔

سیدنا عمر ؓ اس شخص سے مخاطب ہو کر پوچھتے ہیں، کیا تو نے ان کے باپ کو قتل کیا ہے؟

وہ شخص کہتا ہے : ہاں امیر المؤمنین،  مجھ سے قتل ہو گیا ہے انکا باپ۔

کس طرح قتل کیا ہے؟ سیدنا عمر پوچھتے ہیں۔
یا عمر، انکا باپ اپنے اونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہو گیا تھا، میں نے منع کیا، باز نہیں آیا تو میں نے  ایک پتھر دے مارا۔ جو سیدھا اس کے سر میں لگا اور وہ موقع پر مر گیا۔
پھر تو قصاص دینا  پڑے گا، موت ہے اسکی سزا۔  سیدنا عمر کہتے ہیں۔

 نہ فیصلہ لکھنے کی ضرورت، اور فیصلہ بھی ایسا اٹل کہ جس پر کسی بحث و مباحثے کی بھی گنجائش نہیں، نہ ہی اس شخص سے اسکے کنبے کے بارے میں کوئی سوال کیا گیا ہے، نہ ہی یہ پوچھا گیا ہے کہ تعلق کسقدر  شریف خاندان  سے ہے، نہ ہی یہ پوچھنے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کی تعلق کسی  معزز قبیلے سے تو نہیں، معاشرے میں کیا رتبہ یا مقام ہے؟ ان سب باتوں سے بھلا سیدنا عمر  کو مطلب ہی کیا ہے!! کیوں کہ معاملہ اللہ کے دین کا ہو تو عمر  پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کوئی اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے  پر عمر کو  روک سکتا ہے۔ حتی کہ سامنے عمر کا اپنا بیٹا ہی کیوں نہ  قاتل کی حیثیت سے آ  کھڑا ہو، قصاص تو اس سے بھی لیا جائے گا۔

 وہ شخص کہتا ہے ا ے امیر المؤمنین: اس کے نام پر جس کے حکم سے یہ زمین و آسمان قائم کھڑے ہیں مجھے صحراء میں واپس اپنی بیوی بچوں کے پاس  جانے دیجیئے تاکہ میں انکو بتا آؤں کہ میں قتل کر دیا جاؤں گا۔ ان کا اللہ اور میرے سوا کوئی آسرا نہیں ہے، میں اسکے بعد واپس آ جاؤں گا۔

سیدنا عمر کہتے ہیں: کون تیری ضمانتدے گا کہ تو صحراء  میں جا کر واپس بھی آ جائے گا؟

مجمع پر ایک خاموشی چھا جاتی ہے۔ کوئی بھی تو  ایسا نہیں ہے جو اسکا  نام تک بھی جانتا ہو۔ اسکے قبیلے، خیمےیا  گھر  وغیرہ کے بارے میں جاننے کا معاملہ تو بعد کی بات ہے۔

کون ضمانت دے اسکی؟ کیا یہ دس درہم کے ادھار یا  زمین کے ٹکڑے  یا کسی اونٹ کے سودے  کی ضمانت کا معاملہ ہے؟  ادھر تو ایک گردن کی ضمانت دینے کی بات ہے جسے تلوار سے اڑا دیا جانا ہے۔

اور کوئی ایسا بھی تو نہیں ہے جو اللہ کی شریعت کی تنفیذ کے معاملے پر عمر سے اعتراض  کرے، یا پھر اس شخص کی سفارش کیلئے ہی کھڑا ہو جائے۔ اور کوئی ہو بھی نہیں سکتا جو سفارشی بننے کی سوچ سکے۔

محفل میں موجود  صحابہ پر ایک خاموشی سی چھا گئی ہے، اس صورتحال سے خود عمر   بھی متأثر ہیں۔ کیوں کہ اس شخص کی حالت  نے سب کو ہی حیرت میں ڈال کر رکھ دیا ہے۔ کیا اس شخص کو واقعی قصاص کے طور پر قتل کر دیا جائے اور اس کے بچے بھوکوں مرنے کیلئے چھوڑ دیئے جائیں؟  یا پھر اسکو بغیر ضمانتی کے واپس جانے دیا  جائے؟  واپس نہ آیا تو مقتول کا خون رائیگاں جائے گا!

خود سیدنا   عمر  سر جھکائے افسردہ بیٹھے ہیں  ہیں اس صورتحال پر، سر اُٹھا کر التجا بھری نظروں سے نوجوانوں کی طرف دیکھتے ہیں، معاف کر دو اس شخص کو۔

نہیں امیر المؤمنین، جو ہمارے باپ کو قتل کرے اسکو چھوڑ دیں، یہ تو ہو ہی نہیں سکتا، نوجوان اپنا آخری فیصلہ بغیر کسی جھجھک کے سنا دیتے ہیں۔

عمر ایک بار پھر مجمع کی طرف دیکھ کر بلند آواز سے پوچھتے ہیں ، اے لوگو ، ہے کوئی تم میں سے جو اس کی ضمانت دے؟

ابو ذر غفاری  اپنے زہد و صدق سے بھر پور بڑھاپے کے ساتھ کھڑے ہو کر کہتے ہیں میں ضمانت دیتا ہوں اس شخص کی!

سیدنا عمر! کہتے ہیں ابوذر ، اس نے قتل کیا ہے۔

چاہے قتل ہی کیوں نہ کیا ہو، ابوذر اپنا اٹل فیصلہ سناتے ہیں۔
عمر: جانتے ہو اسے؟
ابوذر: نہیں جانتا اسے۔

عمر: تو پھر کس طرح ضمانت دے رہے ہو؟

ابوذر: میں نے اس کے چہرے پر مومنوں کی صفات دیکھی ہیں، اور مجھے ایسا لگتا ہے یہ جھوٹ نہیں بول رہا، انشاء اللہ یہ لوٹ کر واپس آ جائے گا۔

عمر: ابوذر دیکھ لو اگر یہ تین دن میں لوٹ کر نہ آیا تو مجھے تیری جدائی کا صدمہ دیکھنا پڑے گا۔

امیر المؤمنین، پھر اللہ مالک ہے۔ ابوذر اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے جواب دیتے ہیں۔

سیدنا عمر سے تین دن کی مہلت پا کر وہ شخص رخصت ہو جاتا ہے، کچھ ضروری تیاریوں کیلئے، بیوی بچوں کو الوداع کہنے، اپنے بعد اُن کے لئے کوئی راہ دیکھنے، اور اس کے قصاص کی ادئیگی کیلئے قتل کئے جانے کی غرض سے لوٹ کر  واپس آنے کیلئے۔

اور پھر تین راتوں کے بعد، عمر  بھلا کیسے اس امر کو بھلا پاتے، انہوں نے تو ایک ایک لمحہ گن کر کاٹا تھا، عصر کے وقت  شہر میں  (الصلاۃ جامعہ) کی منادی پھر جاتی ہے، نوجوان اپنے باپ کا قصاص لینے کیلئے بے چین اور لوگوں کا مجمع اللہ کی شریعت کی تنفیذ دیکھنے کے لئے جمع ہو چکا ہے۔

ابو ذر بھی تشریف لاتے ہیں اور آ کر عمر کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں۔

کدھر ہے وہ آدمی؟ سیدنا عمر سوال کرتے ہیں۔

مجھے کوئی پتہ نہیں ہے یا امیر المؤمنین، ابوذر مختصر جواب دیتے ہیں۔

ابوذر: آسمان کی طرف دیکھتے ہیں جدھر سورج ڈوبنے کی جلدی میں معمول سے سے زیادہ تیزی کے ساتھ جاتا دکھائی دے رہا ہے۔

محفل میں ہو کا عالم ہے، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ آج کیا  ہونے جا رہا ہے؟

یہ سچ ہے کہ ابوذر; سیدنا عمر; کے دل میں بستے ہیں، عمر سے ان کے جسم کا ٹکڑا  مانگیں تو عمرؓ دیر نہ کریں کاٹ کر ابوذر; کے حوالے کر دیں، لیکن ادھر معاملہ شریعت کا ہے، اللہ کے احکامات کی بجا آوری کا ہے، کوئی کھیل تماشہ نہیں ہونے جا رہا، نہ ہی کسی کی حیثیت یا صلاحیت کی پیمائش ہو رہی ہے، حالات و واقعات کے مطابق نہیں  اور نہ ہی زمان و مکان کو بیچ میں لایا جانا ہے۔ قاتل نہیں آتا تو ضامن کی گردن جاتی نظر آ رہی ہے۔

مغرب سے چند لحظات پہلےوہ شخص آ جاتا ہے، بے ساختہ حضرت عمر! کے منہ سے اللہ اکبر کی صدا نکلتی ہے، ساتھ ہی مجمع بھی اللہ اکبر کا ایک بھرپور نعرہ لگاتا ہے۔

عمرؓ اس شخص سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں اے شخص، اگر تو لوٹ کر نہ بھی آتا تو ہم نے تیرا کیا کر لینا تھا، نہ ہی تو کوئی تیرا گھر جانتا تھا اور نہ ہی کوئی تیرا پتہ جانتا تھا!

امیر المؤمنین، اللہ کی قسم، بات آپکی نہیں ہے بات اس ذات کی ہے جو سب ظاہر و پوشیدہ کے بارے میں جانتا ہے، دیکھ لیجئے میں آ گیا ہوں، اپنے بچوں کو  پرندوں کے چوزوں کی طرح  صحراء میں تنہا چھوڑ کر، جدھر نہ درخت کا سایہ ہے اور نہ ہی پانی کا نام و نشان۔ میں قتل کر دیئے جانے کیلئے حاضر ہوں۔ مجھے بس یہ ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں میں سے وعدوں کا ایفاء ہی اُٹھ گیا ہے۔

سیدنا عمر نے ابوذر کی طرف رخ کر کے پوچھا ابوذر، تو نے کس بنا پر اسکی ضمانت دے دی تھی؟
ابوذر نے کہا، اے عمر، مجھے اس بات کا ڈر تھا کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں سے خیر ہی اٹھا لی گئی ہے۔
سید عمر نے ایک لمحے کیلئے توقف کیا اور پھر ان دو نوجوانوں سے پوچھا کہ کیا کہتے ہو اب؟

نوجوانوں نے روتے ہوئے جواب دیا، اے امیر المؤمنین، ہم اس کی صداقت کی وجہ سے اسے معاف کرتے ہیں، ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں کوئی یہ نہ کہہ دے کہ اب لوگوں میں سے عفو اور درگزر ہی اُٹھا لیا گیا ہے۔ سیدنا عمر اللہ اکبر پکار اُٹھے اور آنسو انکی ڈاڑھی کو تر کرتے نیچے گر رہے تھے۔۔۔۔

اے نوجوانو! تمہاری عفو و درگزر پر اللہ تمہیں جزائے خیر دے۔

اے ابو ذراللہ تجھے اس شخص کی مصیبت میں مدد پر جزائے خیر دے۔

اور اے شخص،  اللہ تجھے اس وفائے عہد و صداقت پر جزائے خیر دے۔

اور اے امیر المؤمنین، اللہ تجھے تیرے عدل و رحمدلی پر جزائے خیر دے۔

محدثین میں سے ایک یوں کہتے ہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اسلام اور ایمان کی سعادتیں تو عمر کے کفن کے ساتھ ہی دفن ہو گئی تھیں۔
اور اے اللہ، جزائے خیر دینا انکو بھی، جن کو یہ ایمیل اچھی لگے اور وہ اسے آگے اپنے دوستوں کو بھیجیں ۔ آمین یا رب العالمین۔

 

 

                                                                                                     



--
NOT FAILURE BUT LOW AIM IZ A SIN...




--
NOT FAILURE BUT LOW AIM IZ A SIN...

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "VU Students" group.
To post to this group, send email to vu-students@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vu-students+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vu-students?hl=en_PK?hl=en

Comments

Popular posts from this blog

Re: ::: vuaskari.com ::: CS408 - FINAL TERM SUBJECTIVE WITH REFERENCE SOLVED BY UMAIR SAULAT

GREAT WORK On Wed, Feb 20, 2013 at 11:30 PM, Umair Saulat < saulat.umair@gmail.com > wrote: CS408- Human Computer Interaction Solved Subjective Fall Semester 2012   QNo.1    it has been observed that most computer users use menu option for input instead of keyboard accelerator. What is the reason behind it? (2 Marks) Answer:- 1.        Menu options are easier to find. 2.        You don't have to memories the keys for menu option but for key board accelerators you have to memories them REF:: Handouts Page No. 127   QNo.2    Define active intervention.  (2 Marks) Answer:- Active intervention with the participant and actively probes the participant understands of whatever is being tested. REF:: Handouts Page No. 276 QNo.3    what is Ubiquitous Computing? (2 Marks) Answer:- The most profound technologies are those that disappear. They weave themselves into the fabric of everyday life until they are indi

Updating our Google Account inactivity policy

Every day Google works hard to keep you and your private information safe and secure by preventing unauthorized access to your Google Account with our built-in security protections. And keeping you safe means having strong privacy practices across our products that minimize how long we store your personal files and any data associated with them. We want to protect your private information and prevent any unauthorized access to your account even if you're no longer using our services. Therefore, we are updating the inactivity period for a Google Account to two years across all our products and services. This change starts rolling out today and will apply to any Google Account that's been inactive, meaning it has not been signed into or used within a two-year period. An inactive account and any content in it will be eligible for deletion from December 1, 2023. What this means for you: These changes do not impact you unless you h

Learn more about our updated Terms of Service

stargthb@gmail.com On January 5, 2022, we're making some changes to our Terms of Service. These changes won't affect the way you use Google services, but they'll make it easier for you to understand what to expect from Google — and what we expect from you — as you use our services. You can review the new terms here . At a glance, here's what this update means for you: More clarity on what you can expect from Google and what we expect from you : We're providing more examples to describe the mutually respectful conduct that we expect from all our users. Improved readability : While our terms remain a legal document, we've done our best to make them easier to understand, including reorganizing some topics so that they're easier to find. If you use Family Link to manage a Google Account for someone else, please take some time to talk to them about these changes. Thank you for using Google!